’نیب کی وفاداری ریاست کے ساتھ ہے، کرپشن کرنے والے کو جواب دینا ہوگا‘

قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کی وفاداری ریاست کے ساتھ ہے، کرپشن کرنے والوں کو جواب دینا ہوگا۔

انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر ایوانِ صدر میں جاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہم بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

چئیرمین نیب نے کہا کہ پاکستان میں ہر شخص احتساب چاہتا ہے مگر وہی شخص یہ بھی چاہتا ہے احتساب کے عمل میں اس کی جانب نہ دیکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نیب کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور پہلی مرتبہ ایک خودمختار ادارہ تصور کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب کسی بھی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا اور یہ کسی بھی دور میں پسندیدہ ادارہ بھی نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی سیاسی فرد سے کوئی تعلق نہیں، نہ ہی یہ کسی سے ہدایت لیتا ہے نہ ہی انتقامی کارروائیاں کرتا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کچھ سال قبل ایک شخص کے پاس صرف 70 سی سی موٹر سائیکل تھی لیکن آج ان کے پاس متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ٹاور ہیں، اگر ان سے اس ٹاور کے بارے میں سوال کیا جائے تو کیا غلط ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ مغلیہ شہنشاہوں کا دور نہیں، نیب کو ہر شخص سے پوچھنے کا حق ہے اور اس کی وفاداری ریاست کے ساتھ ہے جبکہ کرپشن کرنے والوں کو جواب دینا ہوگا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اپنی مکمل دیانتداری کے ساتھ اختیارات استعمال کررہا ہے اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے بیوروکریٹس بہت لائق ہیں لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 90 ارب ڈالر کا مقروض ہے، اگر اخراجات کے حوالے سے پوچھ لیا تو کیا بُرا کیا؟

اپنی تقریر کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ نیب کا ہر اقدام اس کے عوام اور ریاست پاکستان کے لیے ہے۔

یاد رہے کہ 2 روز قبل نیب راولپنڈی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ’کچھ دن پہلے نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ ادارے کی مجرموں کو سزا دینے کی شرح 7 فیصد ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘مجھے نہیں معلوم کے وزیراعظم اس کے ساتھ زیرو لگانا کیوں بھول گئے کیوں کہ اصل میں نیب کی جانب سے مجرموں کو سزا دینے کی شرح 70 فیصد ہے، یہ میں پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں’۔

تبصرہ کریں